صفحات

منگل، 12 مئی، 2020

مولانا ابراہیم میر سیالکوٹیؒ اور تصوف و مراقبہ

غیر مقلدین کے مشہور عالم ابراہیم میر سیالکوٹیؒ اپنی کتاب میں ''علم اسرار دین و لطائف قران مجید'' کا عنوان دے کر لکھتے ہیں کہ 
''اس فن شریف کی قدرو منزلت اور اسکی ضرورت و حاجت کی نسبت خاکسار اپنی طرف سے کچھ نہیں کہنا چاہتا ۔صرف ان بزرگوں کے الفاظ پر اکتفا کرنا چاہتا ہے جن کے فیوض سے یہ ناچیز اور عاجز فیض یاب ہوا۔۔۔اسی طرح حضرت الاستاذ حامل لواءالسنن مولٰنا عبید اللہ غلام حسن سیالکوٹیؒ جن کی فیض صحبت سے اس گنہگار کے ظاہر و باطن پر تو ڈالا اور شریعت حقیقت کے حقائق ومعارف کا دروازہ کھولا اور انکی وفات کے بعض وہ لطف کہیں نہیں پایا۔۔۔۔شاہ ولی اللہؒ کے حوالہ سے لکھتے ہیں کہ ''اس کے بعد اپنا ایک مراقبہ کا ذکر کرتے ہیں جس میں ان روح القدس آنحضرتﷺ کا ظہور ہوا اور آپکو اس علم ( اسرارِ دین) کے بیان کا القاء ہو''۔۔۔شاہ صاحب اپنے ایک مخلص محمد عاشق کی درخواست کے بارے میں فرماتے ہیں کہ ان کے اسرار سے مجھے یقین ہو گیا کہ یہ وہ صورت ہے جو مجھے الہام کی گئی۔۔سیالکوٹی صاحب فرماتے ہیں کہ خاکسار گناہ گار بھی محض تحدیثاً بنعمتا اللہ (نہ فخراً کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس عاجز کو کو بھی اس فن( اسرار دین ولطائف قران مجید) سے کچھ حصہ عطا کیا ہے۔۔۔آگے فرماتے ہیں کہ ''مراقبہ کی حالت میں فیضان الٰہی کا نازل ہونا تو بہت اونچا مقام ہے او میں کہ چکا ہوں کہ واقعی گنہگار ہوں اس لیے وہ مقام مجھے کہاں حاصل ہو سکتا ہے ہا ں فیضان الہی کی دیگر صورتیں بھی ہیں ان میں ایک سچا خواب ہے''(واضح البیان فی تفسیر ام القرآن،39/40/41) تصوف، مراقبہ اور روحانی فیضان پر اعتراض اور گمراہی کے فتوے لگانے والے غیر مقلدین بتائیں گے کہ سیالکوٹی صاحب کس اسرار دین اور  فیضان الہیٰ کی بات کر رہے ہیں جس کی دلیل میں شاہ ولی اللہؒ کا مراقبہ کا ذکر ہوا جس میں 
نبی کریم ﷺ کی روح کا ظہور ہوا؟؟؟ اور کون سا مراقبہ ہے جس کی حالت میں فیضان الہیٰ حاصل ہوتے ہیں؟؟؟؟
غلامِ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم، محسن اقبال


قبر پر دعا مانگنا اور مردِ غیب کا نمودار ہو کر جنگ میں مدد کرنا۔ غیر مقلد مؤرخ کی کتاب سے

غیر مقلدین کے مشہور اور مستند مؤرخ محمد اسحاق بھٹیؒ اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ '' جب سلطان حسین شرقی نے بہت بڑی فوج کے ساتھ دہلی پر چڑھائی کی تو بہلول تمام رات خواب قطب الدین بختیار کاکیؒ کے مرقد پر ننگے سر کھڑے ہو کر اللہ سے دعائیں مانگتا رہا، منقول ہے کہ صبح کے وقت ایک مردِ غیب نمودار ہوا اور ایک لکڑی اس کے ہاتھ میں دے کر کامیابی کی بشارت دی۔''(فقہائے ہند، 2/32)

اب غیر مقلدین جواب دیں کہ مردِ غیب کب اور کیسے نمودار ہوا؟ اس کو کیسے پتا تھا کہ بہلول کو جنگ میں کامیابی ملے گی؟؟غیر مقلد مؤرخ نے اپنی کتاب میں اس واقعے کو کیوں نقل کیا؟؟ اگر یہی واقعہ دیوبندی کی کتاب میں ہوتا تو اب تک غیر مقلد کتاب کے مصنف پر گمراہی کے فتوے لگا چکے ہوتے۔
غلامِ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم، محسن اقبال


غیر مقلد عالم محی الدین لکھویؒ کا علم غیب۔ کہاں گئے شرک کے فتوے لگانے والےغیر مقلدین



موجودہ اہلحدیث کہلانے والے نام نہاد محققین دوسروں کی کتب میں موجود  واقعات کو عقیدہ بنا کر پیش کرتے ہیں پھر اس کو علم غیب کا نام دے کر شرک و گمراہی کے فتوے لگاتے ہیں  لیکن اپنے علماء کی کتابیں پڑھنا بھول جاتے ہیں۔مولاناعبدالستار سفری کہتے ہیں کہ ان کے گھر بچہ پیدا ہونے والا تھا اور لیڈی ڈاکٹر نے کہا کہ آپریشن کروانا پڑے گا جس سے بچے اور والدہ کی زندگی کو خطرہ ہے۔ان کو خیال آیا کہ مولانا محی الدین سے دعا کروائی جائے۔ مولانا محی الدین لکھوی نے دو نفل نماز پڑھ کر دعا کی اور مولانا عبدالستار سے فرمایا کہ انشاء اللہ لڑکا پیدا ہو گا، ہسپتال جانے کی بھی ضرورت نہیں،اللہ گھر میں ہی مہربانی کرے گا،پھر مولانا نے ان کی بیوی کے ہاتھوں پر تین بار دم کیا اور کہا کہ اپنے سر سے پاؤں تک ہاتھ پھیر لو۔چار دن گزرے تھے کہ نماز عشاء کے بعد لڑکا پیدا ہوا جسکا نام ناصر ستار رکھا گیا۔(تذکرہ مولانا محی الدین لکھوی،389/390) اس واقعہ کے راوی عبدالحفیظ لکھوی لکھتے ہیں کہ انہوں نے یہ واقعہ تیسری بار تصدیق کے بعد لکھا۔ اب سوال یہ ہے کہ مولانا لکھوی کو کیسے پتا چلا کہ لڑکا پیدا ہو گا اور آپریشن کے بغیر ہو گا کہ ہسپتال جانے کی بھی ضرورت نہیں پڑے گی؟؟؟کیا  مولانا لکھوی عالم الغیب تھے کہ عورت کے پیٹ میں کیا ہے ان کو معلوم ہو گیا؟؟؟ کیا دوسروں پر شرک اور گمراہی کے فتوے لگانے والے اپنے عالم کی اس مستند اور سچی علم غیب والی کرامت پر کچھ عرض کریں گے یا اس کو قرآن وحدیث سے ثابت کریں گے؟؟
( غلامِ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم، محسن اقبال)

مردے کا قبر سے باہر نکل کر بات چیت کرنا اور واپس قبر میں غائب ہو جانا۔کوئی نام نہاد اہلحدیث زبیر زئی کے اس حوالے کو قران وحدیث سے ثابت کرے گا؟؟


موجودہ نام نہاد اہلحدیثوں کے نزدیک جو قبر سے مردے کے کلام کرنے یا باہر نکلنے کے واقعات نقل کرے وہ شرک اور قبر پرستی ہے۔اور ایسے کئی حوالوں پر یہ شرک اور قبر پرستی کا فتوی لگاتے ہیں۔ تو ان غیر مقلدین کے لئے حاضر ہے ان کے مشہور محدث زبیر زئی کا حوالہ۔
زبیر زئی امام بہیقیؒ کی کتاب اثبات عذاب قبر کا ترجمہ و تحقیق کرتے ہوئے نقل کرتے ہیں کہ ''سیدنا عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ میں غزوہ ابواء سے واپس لوٹ رہا تھا کہ میں ( کچھ ) قبروں کے پاس سے گزرا۔ ایک آدی ( اچانک ) قبر سے نکل کر میری طرف آیا ۔ اسے آگ لگی ہوئی تھی ۔ اور اس کی گردن میں ایک زنجیری جسے وہ گھسیٹ رہا تھا اور کہہ رہا تھا: اے عبد الله! ( اللہ کے بندے) مجھے پانی پلاؤ ، اللہ تھے پانی پلائے۔ الله کی قسم! مجھے معلوم نہیں کہ اس نے مجھے پہچان کر ) عبداللہ کہا یا ویسے ہی کہہ دیا جیسے ایک آدمی دوسرے آدمی کو: اے اللہ کے بندے! کہہ کر پکارتا ہے۔ اس شخص کے پیچھے ایک کالا شخص نکلا جس کے ہاتھ میں کانٹوں والی ٹہنی تھی اور وہ کہ رہا تھا۔ اے عبداللہ! اسے پانی نہ پلانا کیونکہ یہ کافر ہے ۔ پھر اس ( کالے شخص )نے اسے پکڑ لیا ۔ اس کی زنجیر لے کر اس ٹہنی سے اسے مارتا ہوا دوبارہ قبر میں لے گیا۔ میں ان دونوں کی طرف دیکھ رہا تھا حتی کہ وہ قبر میں غائب ہو گئے۔ (یہ قصہ ایک دوسری سند سے بھی مروی ہے اور (عذاب قبر پر ) صحیح آثار کافی ہیں۔ اسناده حسن،
کتاب الروح (ص 93، 94) میں اس کے شواہد ہیں۔(اثبات عذاب قبر،زبیر زئی، الحدیث شمارہ 126،ص 20)

اب اس واقعہ میں مردہ قبر سے باہر بھی نکلا اور اس نے بات چیت بھی کی۔زبیر زئی نے اس کی سند کو حسن قرار دیا ہے۔ ایسے واقعات پر قبر پرستی کے فتوے لگانے والے غیر مقلدین سے سوال ہے کہ مردہ کیسے قبر سے باہر نکلا اور اس نے کیسے اب عمر رضی اللہ عنہ سے بات کی؟؟؟ کیا مردے کے قبر سے باہر نکلنا قران و حدیث سے ثابت ہے؟؟؟ کوئی نام نہاد اہلحدیث زبیر زئی صاحب کے اس حوالہ کی قران و حدیث سے دلیل دے سکتا ہے؟؟

غلامِ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم ، محسن اقبال


پچاس برس تک قیام اللیل کرنا اور قبر میں نماز پڑھنا! غیر مقلدین کے مشہور عالم نواب صدیق حسن خان کا عقیدہ


 غیر مقلدین کی عادت ہے کہ وہ دیوبندیوں کی کتاب سےکرامات و کشف کا  ایک واقعہ نقل کرتے ہیں اور اس کو لوگوں کے سامنے عقیدہ بنا کر پیش کرتے ہیں اور اعتراض یہ ہوتا ہے کہ دیوبندیوں نے کتاب میں لکھ دیا تو سمجھو یہ دیوبندیوں کا عقیدہ ہو گیااور یہ بزرگ بھی دیوبندیوں کا ہو گیا ۔غیر مقلدین کے اسی اصول کے تحت غیر مقلدین کے مشہور عالم نواب صدیق حسن خان کی کتاب سے حوالہ نقل ہے ، 
نواب صدیق حسن خان اپنی   کتاب  میں لکھتے ہیں کہ''ثابت بنانی ؒ نے  پچاس برس شب بیداری کی اور صبح کو ہمیشہ یہ دعا کر تے تھے کہ یا اللہ اگر کسی کو یہ دولت عطا کر ئے کہ وہ قبر میں نماز پڑھے تو مجھے بھی عطا فرما ۔جب مر گئے اور خشت کو برابر کیا تو ایک خشت گر گئی ، دیکھا تو قبر میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے۔۔۔جب مر گئے تو لوگ انکی قبر سے آواز تلاوت قرآن کی سنتے تھے''(خیرۃ الخیرہ،49)نواب کے مطابق اس کتاب میں انہوں نے ضعیف اقوال کو چھوڑ دیا اور الصح الصحیح اعمال کو نقل کیا ہے۔(خود نوشت سوانح،133)

نواب کے مطابق یہ کتاب اور اس میں نقل کئے جانے والے واقعات صحیح ہیں۔غیر مقلدین سے سوال ہے کہ ثابت بنانیؒ نے پچاس برس کیسے قیام اللیل کیا؟؟ انہوں نے مرنے کے بعد کیسے قبر میں نماز پڑھی؟؟کیا پچاس برس نماز پڑھنا اور قبر میں مرنے کے بعد نماز پڑھنا قرآن و حدیث سے ثابت ہے؟؟؟ نواب صدیق حسن خان نے یہ حوالے کیوں نقل کئے؟؟؟نواب کے ایسے واقعات نقل کرنے پر نواب صدیق حسن مشرک و گمراہ ہوا یا نہیں؟

 غلامِ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم، محسن اقبال


غیر مقلد شیخ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیداری میں زیارت کی، قبر سے مردے کو زندہ کھڑا کر دیا، کہاں گئے شرک و قبر پرستی کے فتوے لگانے والے


غیر مقلدین کے نواب صدیق حسن خانؒ شیخ ابراہیم کے بارے میں لکھتے ہیں کہ ''انکا کوئی شیخ نہیں تھا لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم،اکثر نبی کریم ﷺ کو خواب میں دیکھتے،ماں سے ذکر کرتے تو وہ کہتیں بیٹا، مرد وہ ہے جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو بیداری میں دیکھے،جب بیداری میں ملے تو ماں نے کہا کہ اب تو نے رجولیت میں قدم رکھا ہے۔۔۔قدس کو گئے تو وہاں مریم علیہا السلام کی زیارت کی۔۔۔۔۔80 برس انکو احتلام نہیں ہوا تو غسل جنابت کی ضرورت نہیں پڑی۔۔شیخ یوسف کردی لکھتے ہیں کہ یہ فقرا سے انکا حال پوچھتے۔۔ایک شخص کے باپ کو پکارا تو وہ قبر سے خاک جھاڑتا ہوا کھڑا ہوا اور اس سے کہا کہ اپنے بیٹے سے خوش ہو جا۔۔اس نے کہا کہ تم سب گواہ رہو میں اس سے راضی ہو گیا اس کے بعد قبر میں جا سویا۔''(خیرۃ الخیرہ،196)

 نواب کے مطابق اس کتاب میں انہوں نے ضعیف اقوال کو چھوڑ دیا اور الصح الصحیح اعمال کو نقل کیا ہے۔(خود نوشت سوانح،133)نواب کے مطابق یہ کتاب اور اس میں نقل کئے جانے والے واقعات صحیح ہیں۔

سوال یہ ہے کہ کیا نبی کریم ﷺکی بیداری میں زیارت ممکن ہے؟؟؟ شیخ ابراہیم نے نبی کریمﷺ اور مریم علیہا السلام کی بیداری میں زیارت کیسے کی؟؟؟ شیخ نے مردے کو قبر سے کیسے زندہ کیا؟؟؟ کیا کوئی مردے کو زندہ کر سکتا ہے؟؟؟ نواب صدیق حسن خانؒ نے یہ واقعات کیوں نقل کئے؟؟؟ دیوبندیوں پر شرک اور قبر پرستی کے فتوے لگانے والے اپنے نواب صدیق حسنؒ ؒخان پر وہئ فتوے کب لگائیں گے؟؟؟ 
غلامِ خاتم النبیین ﷺ، محسن اقبال



غیر مقلدین کے عالم علم غیب جانتے تھے اور پہلے بتا دیتے تھے کہ لڑکا پیدا ہو گا یا لڑکی۔ غیر مقلدعالم قاضی سلمان منصور پوریؒ کا علم غیب


اکثر غیر مقلدین کشف و کرامات کے واقعات کو علم غیب بنا کر لوگوں کے سامنے بطور عقیدہ  پیش کرتے ہیں اور پھر اس پر گمراہی و شرک کے فتوے لگاتے ہیں۔۔غیر مقلدین کے اسی اصول کے مطابق ان کے مشہور عالم قاضی سلمان منصور پوریؒ عالم الغیب ثابت ہوتے ہیں ۔قاضی سلمان منصور پوری کے بارے میں لکھا ہے کہ ''قاضی صاحب جب دوسری بار حج پر گئے تو اپنے چھوٹے بھائی قاضی عبدالرحمٰن سے کہا کہ عبدالعزیز کے گھر بیٹا پیدا ہو گا اس کا نام معز الدین رکھنا۔چنانچہ قاضی صاحب کے انتقال کے سات مہینے بعد جمعرات کے دن لڑکا پیدا ہوا ۔''(تذکرہ قاضی سلمان منصور پوری،159)
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ قاضی صاحب کو کیسے علم ہوا کہ قاضی عبدالعزیز کے گھر لڑکا پیدا ہو گا؟؟ کیا قاضی صاحب عالم الغیب تھے جو ان کو علم ہو گیا کہ لڑکا ہی پیدا ہو گا؟؟؟ دیوبندیوں پر شرک کے فتوے لگانے والے غیر مقلد اپنے قاضی سلمان منصور پوریؒ کے اس علم غیب پر کب فتوے لگائیں گے؟؟ 
غلامِ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم، محسن اقبال