صفحات

اتوار، 11 مئی، 2014

فارسی میں نماز پڑھنا، امام ابو حنیفہؒ پہ الزام کا جواب غیر مقلدین کے گھر سے


غیر مقلد حضرات امام ابو حنیفہؒ پہ الزام لگاتے ہیں کہ ان کے نزدیک فارسی میں نماز پڑھنا جائز ہے۔ اس بات کا جواب غیر مقلدین کے شیخ الکُل مولوی نذیر حسین دہلوی نے  اپنے فتاوی میں تفصیل سے دیا ہے۔وہ لکھتے ہیں کہ
''در صورت مرقومہ معلوم کرنا چاہیے کہ اس مسئلہ میں امام اعظم اور صاحبین کا اختلاف ہے مگر صاحبین کا قول عندالحنفیہ مفتی بہ اور قابل اعتماد کے ہے اور امام اعظم کا قول غیر مفتی بہ اور لائق اعتماد کے نہیں ہے تفصیل اس کی یہ ہے کہ امام ممدوح کے نزدیک فارسی وغیرہ زبان میں قرآن پڑھنا نماز میں لاچاری اور غیر لاچاری دونوں حالت میں درست ہے اور صاحبین کے نزدیک فارسی وغیرہ زبان میں قرآن پڑھنا نماز میں جائز نہیں ہاں لاچاری کے وقت درست ہے مگر پڑھنے والا اس صورت میں گنہگار ہوگا لمخالفۃ المتوارثۃ اور امام صاحب نے اپنے اس قول سےرجوع کرکے صاحبین کے قول کو اختیار کیا ہے پس اب ائمہ  ثلثہ میں سے کسی کے نزدیک غیر لاچاری کی حالت میں نماز کے اندر فارسی وغیرہ زبان میں قرآن پڑھنا درست نہیں ۔
(ترجمہ) ’’اگر کوئی فارسی میں نماز شروع کرے یا قرأت فارسی میں کرے یا ذبح کرتے وقت خدا کا نام فارسی میں لے اور وہ عربی اچھی طرح بول سکتا ہو تو پھر بھی ابو حنیفہ کے نزدیک درست ہے اور صاحبین کہتے ہیں درت نہیں ہاں ذبیحہ میں جائز ہے اور اگر عربی اچھی طرح نہ جانتا ہو تو پھر اور زبانوں میں قرأت کرسکتا ہے ۔ صاحبین کا استدلال یہ ہے قرآن ایک عربی نظم ہے جیسا کہ نص سے ثابت ہے ہاں عجز کے وقت معنی پراکتفا کرسکتا ہے جیسے جہ معذور آدمی سجدہ کی بجائے اشارہ کرلیتا ہےبرخلاف تسمیہ کے کہ خدا کا ذکر ہر زبان میں کیا جاسکتا ہے امام ابوحنیفہ کا استدلال یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ انہ لفی زبد الاولین (قرآن پہلی کتابوں میں تھا) اور یہ تو ظاہر ہے کہ پہلی کتابوں کی زبان عربی نہیں تھی لہٰذا عجز کے وقت دوسری زبان میں پڑھ سکتا ہے لیکن وہ گنہگار ہوگا کیونکہ اس نے سنت متواترہ کی مخالفت کی ہے اور امام صاحب کا صاحبین کے قول کی طرف رجوع بھی بیان کیا جاتا ہے اور یہی صحیح ہے اسی طرح خطبۃ اور تشہد کا حال بھی ہے اورعبارت بالا میں جس نص کا حوالہ دیا گیا ہے وہ آیت ہے قرآنا عربیا غیر ذی عوج تو فرض قرآن کی قرأت ہے اور وہ عربی زبان میں ہے تو عربی پڑھنا فرص ہوا ۔ واللہ اعلم‘‘  (سید محمد نذیر حسین)
(فتاوی نذیریہ،جلد 1 صفحہ 529،530،531)

غیر مقلدو! اگر تمہارے نزدیک امام اعظم ؒ نے اپنے موقف سے رجوع نہیں کیا تو پھر تسلیم کرو کہ تمہارا شیخ الکل نذیر حسین دہلوی جھوٹا تھا جس کے نزدیک امام صاحبؒ نے اپنے موقف سے رجوع کر لیا تھا۔
 



امام ابو حنیفہؒ کو مرجئیہ کہنا بہتان ہے، غیر مقلد عالم ابراہیم سیالکوٹی کا اعلان حق



غیر مقلد حضرات امام ابو حنیفہؒ پہ مرجئیہ ہونے کا الزام لگاتے ہیں لیکن غیر مقلدین کے مشہور  عالم ابراہیم میر سیالکوٹی امام ابو حنیفہ ؒ کا دفاع کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ '' بعض مصنفین نے امام ابو حنیفہؒ اور ان کے شاگردوں کو رجال مرجئیہ میں شمار کیا ہے ۔۔۔۔۔۔علماء نے اس کا جواب کئی طریقے سے دیا ہے، اول یہ کہ یہ آپ ؒ پہ بہتان ہے ، آپؒ مخصوص فرقہ مرجئیہ سے نہیں ہوسکتے'' ( تاریخ اہلحدیث، صفحہ 56،57،58)
غیر مقلد عالم ابراہیم میر سیالکوٹی صاحب نے اپنی کتاب تاریخ اہلحدیث میں تفصیل سے امام ابو حنیفہؒ پہ لگائے جانیوالے تمام الزامات کا دفاع کیا ہے اور آخر میں یہ تسلیم کیا ہے کہ '' ائمہ کرام ؒ کی بے ادبی اور توہین کرنا دنیا اور آخرت دونوں جہاں کے نقصان کا باعث ہے۔ 
(تاریخ اہلحدیث،صفحہ 72)
 ان مشہور غیر مقلد عالم کا امام ابو حنیفہؒ کا دفاع کرناموجودہ دورکے ان  تمام غیر مقلدین کے منہ پر طمانچہ ہےجو امام ابو حنیفہؒ کی توہین اوربے اد بی کرتے ہیں اور ان پہ کفر اور شرک کے جھوٹے فتوے لگاتے ہیں۔