صفحات

ہفتہ، 7 اکتوبر، 2017

فقہ حنفی میں تیمم کا طریقہ اور غیر مقلدین کے دھوکے کا جواب


غیر مقلدین نے اعتراض کیا ہے کہ فقہ حنفی میں تیمم کے لئے 2 ضربیں ہیں جو کہ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہیں۔ یہ غیر مقلدین کا فقہ حنفی پر غلط الزام ہے کیونکہ فقہ حنفی کا مسئلہ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہی ثابت ہے۔

احناف کی دلیل حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے جس سے ثابت ہے کہ ایک ضرب چہرہ کے لئے اور دوسری ضرب ہاتھوں کے لئے ہے، (ابن ماجہ،حدیث نمبر 571، ابوداؤد، حدیث نمبر 318) اس روایت کو غیر مقلدین کے مستند محدث علامہ البانی نے صحیح ابو داؤد میں نقل کر کے صحیح قرار دیا ہے اور زبیر علی زئی مرحوم نے سنن ابن ماجہ اور ابو داؤد کی تحقیق و تخریج میں صحیح قرار دیا ہے۔
غیر مقلدین کے ہی عالم محمد قاسم امین صاحب سنن ابن ماجہ کی تشریح میں لکھتے ہیں کہ ''امام ابو حنیفہؒ،امام مالکؒ امام شافعیؒ ،لیث بن سعدؒ اور جمہور کا مسلک یہ ہے کہ تیمم کے لئے 2 ضربیں ہوں گی،ایک چہرے کے لئے اور دوسری ہاتھوں کے لئے''(سنن ابن ماجہ،صفحہ 205)
تو ثابت ہوا کہ احناف کا مسئلہ صحیح حدیث سے ثابت ہے جس کو زبیر زئی اور علامہ البانیؒ صحیح قرار دے رہے ہیں اور بقول مولانا قاسم امین تیمم کی 2 ضربوں کا مسئلہ صرف احناف کا نہیں بلکہ امام مالکؒ، شافعیؒ ،لیث بن سعدؒ اور جمہور کا ہے ۔ 
اس کے علاوہ غیر مقلدین کے مشہور محدث عبداللہ روپڑی تیمم کے طریقہ بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ''تیمم کا طریق یہ ہے کہ دونوں ہاتھ زمین پر مارے ورنہ کسی اور چیز پر مارے ۔ جس پر مٹی یا گرد و غبار ہو۔ پھر دونوں ہتھیلیوں کو آپس میں مل کر پھونکے تاکہ ہتھیلیوں پر زیادہ گرد و غبار نہ رہے۔ پھر دونوں ہتھیلیوں کو منہ پر پھر ہاتھوں پر گٹوں تک ملے یہ تیمم کی اصل صورت ہے ۔ اور اگر ایک دفعہ ہاتھ زمین پر مارکر منہ مل لے اور دوسری دفعہ مارکر ہاتھوں پر کہنیوں تک مل لے تو یہ بھی جائز ہے۔''(فتاوی اہلحدیث،1/287)
 تو غیر مقلد محدث نے بھی تیمم کی 2 ضربوں کو جائز کہا جو کہ احناف کا موقف ہے۔ 
غیر مقلدین کے عمران ایوب لاہوری نے اپنی کتاب میں تسلیم کیا ہے کہ تیمم میں 2 ضربوں کا مسئلہ ابن عمر رضی اللہ، حضرت جابر رضی اللہ، امام مالکؒ، امام شافعیؒ،سفیان ثوریؒ،امام ابراہیمؒ اور امام حسن بصریؒ کا بھی یہی مسئلہ ہے۔(فقہ الحدیث،جلد 1 صفحہ 265،266)
تو غیر مقلدین سے گزارش ہے کہ امام ابو حنیفہؒ اور احناف کے ساتھ ساتھ امام مالک ؒ، امام شافعیؒ، امام سفیان ثوریؒ، حسن بصریؒ ابن عمر رضی اللہ پہ بھی اس مسئلہ پہ حدیث کی مخالفت کا فتوی لگائیں۔
غلامِ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم، محسن اقبال

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں